دار الافتاء المصریہ مصر کے اسلامی فقہی تحقیق کے مراکز میں سے ایک ہے۔ اسے 1895 عیسوی میں قائم کیا گیا تھا اور یہ جدید فتویٰ جاری کرنے والے اولین اداروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ دار الافتاء کا فتویٰ کئی بنیادی نکات سے شروع ہوتا ہے – جن میں تعریفیں، مختلف آراء کے دلائل اور ان کی ترجیحات شامل ہیں۔ ابتدائی نکات میں دار الافتاء اپنی ترجیحات کا اثبات کرتا ہے کہ زکوٰۃ کو کسی دوسرے ملک میں منتقل کرنا اور ایک فرد کو زکوٰۃ دینا جائز ہے۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ اسلامی قانون کبھی کبھار عام افراد اور قانونی افراد کے درمیان فرق کرتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یوـاین-ایچ-سی-آر ایک قانونی شخصیت ہے اور وہ آراء جو غیر مسلموں کے ذریعے زکوٰۃ تقسیم کرنے پر اضافی پابندیاں عائد کرتی ہیں، وہ قدرتی افراد پر لاگو ہوتی ہیں، قانونی افراد پر نہیں۔ دار الافتاء یہ جائز سمجھتا ہے کہ پناہ گزینوں کو زکوٰۃ دی جائے بشرطیکہ وہ آٹھ میں سے کسی ایک زمرے میں آتے ہوں۔ دار الافتاء یہ نتیجہ اخذ کرتا ہے کہ ایک شخص کے لیے جائز ہے کہ وہ یوـاین-ایچ-سی-آر کو اپنا ایجنٹ مقرر کرے تاکہ وہ پناہ گزینوں اور بے گھر افراد کو زکوٰۃ تقسیم کرے – بشرطیکہ وصول کنندگان تمام ضروری شرائط پر پورا اترتے ہوں۔ یوـاین-ایچ-سی-آر فراہم کردہ خدمات کے بدلے میں زکواۃ سے کوئی حصہ نہیں لے سکتا۔ مزید برآں، یہ ضروری ہے کہ ایسے حفاظتی اقدامات کیے جائیں جو یوـاین-ایچ-سی-آر کی مذکورہ تمام شرائط کی پابندی کو یقینی بنائے.